Sunday, April 1, 2012

دروازہ بند کر لو ۔۔۔

سرکاری چھٹیاں بلاگ سے بھی چُھٹی کروا دیتی ہیں۔ اب یہ اعلان کرنا پڑے گا کہ بلاگ پر جمعہ ہفتہ چُھٹی ہوا کرے گی۔

 

آپ کتنی دیر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں یا کر سکتے ہیں ؟؟

آپ کتنی دیر انٹرنیٹ پر ویڈیو یا وائس چیٹ کرسکتے ہیں ؟؟

آپ کتنی دیر خود کو کمرے میں بند کرکے ویڈیو یا وائس چیٹ پر اونچی آواز میں بےتُکے اور بےمعنی مشورے دے سکتے ہیں ؟؟ (اور وہ بھی ایسے شخص کو جو آپ سے جان چُھڑانا چاہ رہا ہو)۔

اِن سوالوں کا اگر میں خود سے جواب دوں تو وہ یوں ہوں گے۔

 

انٹرنیٹ زیادہ سے زیادہ پانچ سے چھ گھنٹے جن میں متعدد بار بریک ہوں گی۔ میرے خیال میں تو یہ بھی زیادہ ہیں۔

ویڈیو یا وائس چیٹ ایک گھنٹہ زیادہ بولنا پسند نہیں کیونکہ حال احوال کے بعد ”اورسناؤ، اور، اور کوئی نئی تازی” کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ویڈیو چیٹ میں دیکھنے اور دیکھانے والا ایک دوسرے کی صورت کتنی دیر دیکھ سکتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کو ایک گھنٹہ بھی بڑی مشکل سے برداشت کر سکتے ہوں گے۔

تیسرے سوال کا جواب یوں ہے کہ کمرے میں بند ہوئے بغیر بھی بےتُکے مشورے دیئے جا سکتے ہیں۔ اور اگر دیکھنے والے کے چہرے سے معلوم ہو جائے کہ برداشت کر رہا ہے مجھے تو فورا بات ختم کر دی جائے اور اللہ حافظ کہہ دیا جائے کہ اِسی میں بھلائی ہے۔

نیٹ استعمال کرتے کمرہ بند کرنے کی تھوری اور اس پر عمل آج تک سمجھ نہیں آیا۔ کیا نیٹ کمرہ بند کئے بغیر بھاگ جاتا ہے ؟؟ اور نہیں تو کیوں خود کو سزا دی جا رہی ہے۔اگر آپ اتنی ہی خفیہ بات چیت کرنا چاہ رہے ہیں تو کم سے کم اپنی آواز کو دھیما تو رکھیں نہ کہ گھر میں موجود باقی افراد کو آپ کی یہ ”خفیہ” بات سنائی دے۔

اب اگر یہی سوال میں اپنے فلیٹ میٹ سے پوچھوں تو وہ عملی طور پر آپ کو یہ سب کرکے دیکھائے گا۔ سوالوں کے جواب یوں ہوں گے۔

میں کم سے کم اٹھارہ سے بیس گھنٹے نیٹ یوز کر سکتا ہوں اور انِ میں بریکس اتنی ہوسکتی ہیں کہ پانی پینے اُٹھوں اور واپس آ جاؤں۔ کھانا میں اپنے لیپ ٹاپ کے ساتھ کھانا پسند کرتا ہوں۔ :)

آپ مجھے سے جتنی دیر مرضی وائس یا ویڈیو چیٹ کروا لیں میں ہار نہیں مانتا۔

کمرے میں بند ہونے کی وجہ یہی ہے کہ آپ مجھے نہ دیکھ سکیں اور نہ سُن سکیں کہ میں کن سے اور کس سلسلے میں گفتگو کر رہا ہوں۔ پراویسی بھی تو ہونی چاہئے نا۔ اور اونچی آواز میں اس لیے بات کرتا ہوں کہ سُننے والا بہت دور بیٹھا ہوتا ہے اُسے  میری بات صحیح سے سُنائی دے جائے۔دراصل مجھے مفید مشورے دینے کا بہت شوق ہے۔ اور میں زیادہ دیر مشورہ اپنے اندر نہیں رکھ سکتا۔ مشورہ پھدک رہا ہوتا ہے اندر ، کہ مجھے باہر نکالو۔ اور بریک میں اس لیے نہیں لیتا کہ بہت سیریس گفتگو ہو رہی ہوتی ہے، میں نہیں چاہتا کہ مجھ سے بات کرنے والا یہ سمجھے کہ مجھ سے بات کرنےمیں سیریس نہیں ہے۔

اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے مثال دیں گے کہ جن سے بات کر رہا تھا وہ بہت پریشان ہے، بیوی بات نہیں سُنتی، گھر میں لڑائی رہتی ہے کیا کروں؟؟ مجھے یہ بات سُن کر ہنسی آئی کہ مشورہ کس سے مانگ رہا ہے۔ بیوی بات نہیں سُنتی تو اِس میں تمھارا دوست کیا کرے ؟؟ اور گھر میں لڑائی ہے تو لڑائی دوست نے کروائی ہے جو اُس سے دکھ سکھ شئیر کر رہے ہو؟؟ اور مشورہ دینے والا جب یہ مشورہ دے کہ بیوی بات نہیں سُنتی تو تم بھی نہ سُنا کرو :) اور گھر میں لڑائی ہے تو تم بھی دو چار ہاتھ مار لیا کرو :) ۔۔ تو بھلا آپ کیا کہیں گے :)۔

میرے خیال میں نیٹ ایک فائدہ مند چیز ہے جسے آپ کمرے بند کیے بغیر بھی اور زیادہ سے زیادہ میل یا کبھی کبھار ویڈیو یا وائس چیٹ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اور اگر نہیں تو کم سے کم دوسروں کو اپنے ”مفید” مشورے نہ دیں۔ اور نہ اسے کام کریں جس سے آپ کو کمرہ بند کرنا پڑے :)۔

دراصل سب اُلٹے کام دروازہ بند کرکے ہی کئے جاتے ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.

آمدو رفت

کچھ میرے بارے میں

بلاگ کا کھوجی