Tuesday, October 23, 2012
جو ہوا اچھا ہوا ۔۔۔
چند دن پہلے میرا لکھا گیا بلاگ “یاں انّے تے یاں بنّے“ کچھ ایسے ہی احساسات کا نچوڑ تھا جو میں پریڈیکٹ کر رہا تھا۔ وہ کل جو آنی تھی وہ آئی اور آ کر چلی بھی گئی۔
بحث مباحثہ ہوا، بات کھلی، آپس میں انٹرایکشن ہوا کچھ وہ سمجھا کچھ میں سمجھا، نیتجہ یہ نکلا کہ بہت سے باتوں سے پردہ اٹھا، آنکھیںکھلیں ہم دونوں کی۔ یہ ملاقاتیں گر ہوتی رہیں تو باقی مسئلے مسائل بھی حل ہو جائیںگے۔ پر میں جیسا پریزیوم کئے بیٹھا تھا ویسا کچھ نہیں ہوا۔ شاید اس دن کی مانگی دعا قبول ہوئی یاں پھر ایسا ہی ہونا تھا۔ پر جو ہوا اچھا ہوا۔
دل و دماغ کو سکون پہنچا، پرسکون نیند آئی۔
Saturday, October 20, 2012
یاں انّے یاں بّنے
پچھلے دو ہفتے سے طبعیت میں عجیب سی بےسکونی بے چینی سے محسوس کر رہا ہوں۔ جتنا میں اُس بارے میں کم سوچنا چاہتا ہوں، میری سوچ اس بات کے اردگرد اور گھومنا شروع ہوجاتی ہے۔ سچ پوچھیں تو ان دوہفتوں میں میرا کام میں بالکل بھی من نہیں لگا، جب تک کچھ باتیں کلئیر نہیں ہو جاتیں شاید تب تک ایسا ہی رہے یاں اس کے بعد بھی۔
دل کرتا ہے کہ بس سب چھوڑ چھاڑ کے کہیں بھاگ جاؤں، پر بھاگ کے کہاں جاؤں یہاں تو چاروں طرف سمندر ہے ڈوب جاؤں گا۔ اور یہ بھی کہ میں بزدل بھی نہیں کہلوانا چاہتا کیونکہ میں بزدل بھی نہیں۔ فیس کرنا چاہتا ہوں پھر دل کو دھڑکا بھی لگا رہتا ہے، پیٹ میں مڑوڑ پڑتے ہیں جیسے سالانہ نتیجے سے پہلے بچوں کو پڑتے ہیں۔
اور بھائی کیا چاہتے ہو مجھ سے کیوں مجھے پریشان کر رکھا ہے، کیا بگاڑ دیا میں نے تمھارا؟؟ بولو جواب دو۔
دل تو کرتاہے جاؤں اور دھڑلے سے جا کے کہہ دوں کہ پپو یار تنگ نا کر ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔ !!!
میرے بس میں اس وقت کچھ نہیں ، سب اللہ کے ہاتھ میں دے رکھا ہے وہی میری تقدیر کا فیصلہ کرنے والا ہے، اب کر بھی دے، نا مجھے اور مشکل میں ڈالے۔
میری تیاری نہیں اس امتحان کے لیے۔ جو ہونا ہے ہوجائے، کل ہی ہوجائے یہ دعا اور التجا ہے میری۔ کچھ ایسا کردو کہ میں اس بھنور سے باہر نکلوں، یاں انّے یاں بّنے۔
آمدو رفت
کچھ میرے بارے میں
- عمر سیف
- منامہ, Bahrain
موضوعات
- Aside (1)
- آؤ مسکرائیں (3)
- افسانہ (2)
- دن رات (13)
- ذاتی پیغامات (20)
- شاعری (12)
- کہانی گھر (1)
- مزاح (3)